Wednesday, September 24, 2014

.وه عمران خان جس کو میں جانتا هوں...(حصہ اول)



.......وه عمران خان جس کو میں جانتا هوں...(حصہ اول)
میرے پاس کوئی ایسی کہانی نہیں هے کہ آپ کو چونکا دے...کچھ باتیں هیں...کچھ یادیں...کچھ احساسات هیں..
غالباً 98 کی بات هے کہ عمران خان همارے ایک دوست کے بلاوے پر بلوچستان کے ایک دور دراز قصبے میں آئے.. جلسے کے نام پر سو دو سو لوگ تماشائی تهے..اور کارکنوں کے نام پر هم چار کالج کے بچے تهے جو سیاست کے ابجد سے بهی واقف نہیں تهے لیکن بس عمران خان کی شخصیت کے اسیر تهے...عمران خان تقریر کے لیے کهڑے هوئے تو یہی باتیں کر رهے تهے جو آج کر رهے هیں..یہ اسٹیٹس کو کی سیاست کا رونا..یہی تعلیم اور صحت کی ناکامی..یہی سیاستدانوں کے کرپشن کی باتیں...جو سو دو سو تماشائی جمع تهے وه اس بات پر لوٹ پوٹ هو رهے تهے کہ یہ آدمی کیا کہہ رها هے..کہ میں انقلاب لاوں گا...نظام بدلوں گا..
تعلیمی ایمرجنسی لگاوں گا..
انہوں نے کہا یہ پاگل خان هے...جلسے کے بعد جب هم عمران کے ساتھ اپنے دوست کے گهر کهانے کی دعوت پر گئے تو پٹهانوں کی روایت کے مطابق همارے دوست نے علاقے کے کچھ سرکرده بزرگوں کو بهی مدعو کیا تها تاکہ مہمان کی عزت افزائی هو...کهانے کے دوران بهی یہی بحث چلتی رهی...چونکہ اس علاقے میں سیاسی اکثریت محمود خان اچکزئی کی تهی تو ایک صاحب نے عمران خان کو کہا..
خان صاحب آپ کو محمود خان اچکزئی کی پارٹی میں آنا چاهیے..یہ بہت بڑی جماعت هے..آپ کے پاس تو پورے پاکستان میں سو لوگ بهی نہیں هیں..
عمران خان نے کہا...حاجی صاحب...آپ دیکھنا کہ ایک دن جب میں سٹیج پر کهڑا هوں گا تو نیچے لاکهوں کا مجمع هو گا..
اس پر پورے مجلس نے ایک زوردار قہقہہ لگایا....ایک دوست نے بعد میں بتایا کہ اس حاجی صاحب نے یہ بات محمود خان کو بتائی تو اس نے بهی بہت زوردار قہقہہ لگایا...
لاهور کے جلسے کے ایک دن بعد اتفاق سے پختونخوا ملی عوامی پارٹی والوں نے خود احتسابی پر ایک پروگرام میں شرکت کی دعوت دی..جب دفتر پہنچا تو ٹی وی پر عمران خان کے جلسے کے مناظر چل رهے تهے..پروگرام شروع هوا تو میں نے سٹیج پر چڑهتے ساتھ هی ایک زوردار قہقہ لگایا...اور پهر اس مجلس کو یہ بات بتائی تو سب کو سانپ سونگھ گیا.....عرض کیا کہ یہی خود احتسابی هوتی هے..کہ قہقہے نہ لگائیں جائیں...
عمران خان نے جو کہا تها وه کر دکهایا.. اس کے پاس بلا کی خود اعتمادی هے اور پهر جہد مسلسل...جو ٹهان لیتا هے وه کر کے رهتا هے...
18 سال کی عمر میں جب کرکٹ کے میدان میں اترا تو ایک معمولی درجے کا میڈیم پیسر تها..مگر اسے فاسٹ بولر بننا تها...بہت سے لوگوں نے کہا کہ یہ ممکن نہیں هے..جس کوچ سے ملا..جس فزیو سے ملا اس نے یہی کہا کہ یہ ممکن نہیں هے..کیونکہ اس ایکشن کے ساتھ آپ فاسٹ بولر نہیں بن سکتے...اور آپ ایکشن چینچ کرو گے تو جو ابهی هو وه بهی نہیں رهو گے....لیکن اس نے کہا کہ میں نے بننا هے..6 سال کرکٹ کے میدان سے باهر جدوجہد کرتا رها...اس زمانے کے برطانوی اخبار جب عمران خان کا نام لکهتے تهے تو " عمران کانٹ" لکهتے تهے..کہ عمران نہیں کر سکتا..
لیکن جب واپس آیا تو دنیا کا ایک عظیم فاسٹ بولر تها...یہ هے وه خود اعتمادی...
ایک بیمار ٹیم کے ساتھ ورلڈ کپ کهیلنے گیا...اور کہا کہ جیت کر آوں گا...پوری دنیائے کرکٹ کے پنڈتوں نے کہا کہ عمران احمقوں کی جنت میں ره رها هے....ورلڈ کپ فائنل کا ٹاس نکال کر دیکھ لیجیے کہ کپتان وردی میں نہیں بلکہ جاگنگ کٹ میں ٹاس کر رها هے اور ٹاس کے هوتے هی کہہ رها هے کہ جیت کے جا رها هوں.....جیت کے آیا.....
ماں کینسر سے فوت هوئی تو کہا کینسر هسپتال بناوں گا..دنیا کے مختلف ملکوں سے 20 ڈاکٹر بلوائے..انہوں نے کیس سٹڈی کیا...19 نے کہا ناممکن هے..16 نے کہا کہ ایسا تو پورپ میں بهی ممکن نہیں هے...1 نے کہا شاید ممکن هے....ٹکٹ لے کے اس کے پاس پہنچا..بولا کیسے ممکن هے؟؟ اس نے کہا ممکن تو نہیں هے..میں تو صرف آپ کے خود اعتمادی کی بنیاد پر کہا کہ ممکن هے..تو کہنے لگا پهر میں تو بنا کے رهوں گا....اس نے کہا کہ اربوں کا بجٹ هو گا..کہا اللہ مالک هے....اس نے کہا انیشل بجٹ کتنا هے؟ تو کہا اکاونٹ میں ایک کروڑ روپے هے...ڈاکٹر نے سر پیٹ لیا...لیکن اسپتال بن گیا...چل رها هے...پورے هسپتال میں صرف دو لوگوں کو علم هوتا هے کہ کون پیسے دے کر علاج کروا رها هے اور کون مفت کروا رها هے..نہ علاج کرنے والے ڈاکٹر کو پتا هوتا هے اور نہ کمرے میں موجود مریضوں کو پتہ هوتا هے کہ ساتھ والا مفت علاج کروا رها هے یا پیسے دے کر..ایک بار خبر نکلی کہ فلاں صاحب کا علاج مفت هو رها هے..کہا پتہ چلاو کس نے خبر لیک کی هے..تین نام سامنے آئے..تینوں نکال دیے گئے...
یہ هے وه چیز جس سے لوگ محبت کرتے هیں...کہتے هیں کہ عمران خان متکبر هے...کیا متکبر ایسے هوتے هیں؟؟
الیکشن سے پہلےکراچی کے ریجینٹ پلازه میں رمضان میں لابی میں عارف بیٹهے هوئے تهے..ساتھ میں کوئی اور صاحب بهی تهے جو همارے دوست فرنود عالم صاحب کے دوست تهے..ملنے گئے...تو اتنے میں عمران خان بهی آگئے...سلام دعا کی نشت هوئی ..تهوڑی دیر بعد عمران عارف علوی سے بولے ایک گڈ نیوز هے..عارف علوی نے کہا کیا؟
کہنے لگے ایک برطانوی اخبار کافی عرصے پیچهے پڑا هوا تها کہ آپ همارے لیے ایک آرٹیکل ماهانہ لکها کریں..ابهی سبهی بات طے هوئی ان کے ساتھ...میں حساب لگایا یہ تو پچاس هزار روپے بنتے هیں....
عارف علوی کو پچاس هزار ماهانہ کی رقم شاید عمران کے لیے کم لگی..تو کہنے لگے اس میں کیا گڈ نیوز هے؟؟
عمران نے کہا کہ وه ثناء اللہ دو مہینے سے پیچهے پڑا تها کہ تنخواہ بڑهاو...تو اس میں سے بیس هزار تو ثناءاللہ کے هو گئے..اب جب ثناءاللہ کے بڑها رها هوں تو بیس اس دوسرے کو بهی دیتے هیں..اور دس اس تیسرے کو...ثناءاللہ عمران خان کے گهر بنی گالہ میں کام کرتا تها......اسی وقت اپنے موبائل سے بنی گالہ فون کیا اور کہا کہ هاں تمہاری تنخواه میں بیس هزار کا اضافہ هو گیا..اور ثناءاللہ کو بتا دو کہ اس کی تنخواہ میں بهی بیس هزار کا اضافہ هو گیا......
الیکشن سے کافی پہلے اسلام آباد سینٹرل سیکریٹریٹ جانا هوا..رفیق خان کے ساتھ کاونٹر پر کافی پی رها تها کہ عمران داخل هوا...رفیق نے بتایا کہ بی بی سی کا ایک آدمی اپنی ٹیم کے ساتھ دفتر میں انتظار کر رها هے..تو عمران نے کہا کہ ثناءاللہ کہاں هے؟؟ اور چلتے چلتے کچن میں داخل هوا..میں اور رفیق بهی ساتھ داخل هوئے..ثناءاللہ اور ایک اور لڑکا کچن میں فرش پر بیٹهے کهانا کها رهے تهے..دونوں میں سے کوئی اپنی جگہ سے ہلا تک نہیں. .عمران بهی آلتی پالتی مار کے بیٹها...کیا پکایا هے بهئی...گوبهی خان صاحب...گوبهی سے خان صاحب نے دو چار نوالے لیے..اور کہا یار کیا بہت اچها پکایا هے...سالن ایک داغ قمیض کے کف پر لگا...آستین فولڈ کیا..اور انہی کپڑوں میں بی بی سی والوں کو انٹرویو دینے بیٹھ گیا...
کمرے میں اے سی بند..بہت سخت گرمی...میں بهی پسینے سے شرابور تها وه بی بی سی والے تو پهر بهی ٹهنڈے ملک سے آئے تهے...لیکن مجال هے جو اے سی چلنے دیا..اتنے میں عصر کی نماز کا وقت هو گیا..انکو کہا میں نماز پڑتا هوں..آپ لوگ چائے پیں...میں اور خان صاحب باهر ٹیرس پر آئے...میں نے کہا خان صاحب ان کو بہت گرمی لگ رهی تهی..تو کہنے لگے اچها هے ناں...ان کو غریب ملک دیکهنے کا شوق هے تو دکهنے دو...چلو نماز پڑھ لیں..جاءنماز ایک تهی اور هم دو..میں نے کہا پہلے آپ پڑھ لیں...تو کہنے لگے کیا مطلب؟؟ جماعت پڑهیں گے اکیلے اکیلے کیوں پڑهنے لگے...میں نے کہا چلیں آپ پڑها دیں..کہتا هے نہیں سوال هی پیدا نہیں هوتا. .جاءنماز اپنے هاتهوں بچا کر دی...اور خود فرش پر کهڑے هو گئے. .
کیا متکبر لوگ ایسے هوتے هیں؟؟؟ یا وه هوتے هیں جو ایک مور کی خاطر ملازموں اور سرکاری پولیس کے فوج کے فوج برطرف کرتے هیں؟؟؟؟ ملازموں کے ساتھ کهانا تو دور کی بات ان سے هاته ملانا بهی اپنی شان کے خلاف سمجھتے هیں..
وه عمران خان جس کو میں جانتا هوں......(حصہ دوم)
جی عمران خان کتوں کا شوقین هے...اچها...کیا کتے لاکهوں روپے کے خریدتا هے؟؟؟ میں بتاتا هوں...رفیق خان ضلع پشین سے تعلق رکھنے والا پٹهان هے جو اس وقت بهی عمران کے کنٹینر کے دروازے پر کهڑا هو گا..اس کا ایک کرکٹ کهیلنے والا دوست "کاکو صمد جو واپڈا میں لائن مین تها" پشین سے ایک آواره کتا پکڑ کر لایا اور خان صاحب کو کہا یہ بہت اچها کتا هے..خان صاحب نے وهی کتا اپنے گهر میں رکها..اور هر ملانے والے کو دکهاتا رها کہ یہ بہت اچها کتا هے...صمد خان میرے لیے پشین سے لایا هے...
کیا ایسے سیدهے لوگ اب بهی هوتے هیں؟؟؟
کوئٹہ جانا هوا تو ایک صاحب نے دو سوٹ دیے..کہنے لگے عمران خان کو اپنے ہاتھ سے دینے ہیں...میں نے سوچا کہ کہاں عمران خان یہ کپڑا سلوا کر پہنیں گے..وه تو شاید ڈزائنر سوٹ پہنتے هوں گے..سینٹرل آفس میں رفیق کو کہا کہ ایک غریب آدمی نے دو سوٹ دیے هیں کہ عمران کو دینے هیں خان صاحب کہاں ایسے سوٹ سلوا کر پہنتے هوں گے..کہنے لگا..میلوڈی میں ایک عام درزی هے...جو بهی سوٹ آتا هے وهی درزی سیتا هے اور عمران پہنتا هے..
کسی کو اندازه هے کہ نواز شریف صاحب کتنے کی گهڑی پہنتے هیں؟؟
یا کوئی جیالا یہ بتا دے کہ آصف زرداری جب کپڑوں کے ساتھ میچینگ سندهی ٹوپی پہنتے هیں تو وه کتنے کی آتی هے؟؟
عمران خان کی چارسده چپل تو شوکت یوسفزئی 10 سال سے لا رها هے..پہلے 500 کی تهی اب 1500 کی هے..
یہ هے سادگی....وه تهی خود اعتمادی....اب آتے هیں باقی چیزوں کی طرف...
جی سیلاب میں خان صاحب نے فوٹو سیشن نہیں کروایا...قائد اعظم کے مزار پر فاتحہ نہیں پڑی...
الیکشن سے پہلے کسی صاحب نے مشورہ دیا کہ همارے پاس سیلاب زدگان اور زلزلہ زدگان کی هزاروں تصاویر اور ویڈیوز موجود هیں هم نے بہت کام کیا هے..اس کو الیکشن مہم کا حصہ بناتے هیں..عمران نے کہا وه کام هم نے اس لیے نہیں کیا تها..کوئی حصہ نہیں بنا رهے..اور نہیں بنایا...اور یہاں روز خادم الدولہ کی تصاویر آ رهی هیں..تیس سال سے سیلاب آ رهے هیں...تیس سال سے تصاویر آ رهی هیں..
اب تو خیر سے ٹویٹر کنگ شہزاده بلاول بهی پانی میں اتر آئے..ٹویٹر پر کافی شئیر هوئی هیں ان کی تصاویر..
کے پی کے کے پولیس ریفارمز کے اشتہاری مہم کا مسئلہ زیر غور تها..کہ عوامی شعور بڑهانے کے لیے اشتہار دیتے هیں..بات هو گئی..مان لی گئی...خان نے پوچها کہ فنڈ هے؟؟ کہا هے...پوچها کتنا هے اس مد میں..کہا پچاس کروڑ...تو خان نے کہا اس کو ایجوکیشن میں ڈال دو..اشتہار اگلے سال دے دیں گے..
اے این پی نے تعلیم کے لیے صوبے کی تاریخ کا بڑا بجٹ دیا...کتنا 7 ارب روپے.....عمران خان نے بهی دیا...کتنا...صرف 86 ارب روپے....بی بی سی رپورٹ نکال کر دیکھ لیجیے..جب سے " لٹس گو ٹو سکول" مہم شروع هوئی هے..ڈهائی ماه میں ڈهائی لاکھ بچے سکولوں میں داخل هوئے هیں...
اجی کے پی کے میں عمران نے کیا کیا هے..نہیں نہیں کچھ بهی نہیں کیا...
ایسے بہت سارے واقعات هیں..ایسی بہت ساری باتیں هیں..
لیکن اس آدمی کے اندر بے پناه کمالات هیں...فارورڈ بلاک بنا تو کہا کہ چلے جاو... هم پهر الیکشن کروا دیں گے..جاوید هاشمی نے مسلم لیگ کے پرچم میں دفن هونا چاها تو کہا آپ کا اور میرا راستہ الگ...14 سال تعریف کرنے والے هارون رشید نے جب الیکشن میں ٹکٹ مانگے تو کہا یہ ممکن نہیں هے..آج وه اور اس کا دهواں چهوڑتا چمنی پیر دونوں ناراض هیں کیونکہ ان کو پنڈی میں اپنے بندے چاهیے تهے...ارے اپنے کزن کو ٹکٹ پر ناراض کر دیا..
یہ وه اخلاقی اقدار هیں جس کی وجہ لوگ عمران سے محبت کرتے هیں..آج اگر وه کهڑے هو کر بیچ چوراهے هر شخص کو للکار رها هے تو اس کے پیچهے اس کا مضبوط کردار هے..ورنہ کوئی اور کهڑا هو کر میر شکیل کو للکار کر دکهائے؟؟
سیاست میں غلطیاں هوتی هیں..عمران سے بهی بہت هوئی هیں...اس کی زبان بهی قابو میں نہیں هے...اس کا انداز بهی ٹهیک نہیں هے...
لیکن اس کا کردار مضبوط هے..وه چور نہیں هے..وه کرپٹ نہیں هے...اور اد میں ناممکن کو ممکن کر دکهانے کی صلاحیت موجود هے...
آپ عمران خان پر هونے والے سارے اعتراضات اٹها کر دیکھ لیجیے...اس میں کوئی کرپشن...کوئی چوری...کوئی خرد برد...کوئی اقربا پروری....کوئی غبن...کوئی سفارش...کوئی کمیشن..کوئی پرسنٹیج...کوئی رشتہ داروں کو نوازنا...کوئی خاندانی آمریت....کوئی ٹیکس چوری...کچھ بهی نہیں ملے گا...
ذیاده سے ذیاده یہ هو گا کہ بدزبانی کی...الزام لگایا...گالی دی...وغیره وغیره....یہ سب بهی نہیں هونا چاهیے..
لیکن ان سے تو بدرجہا بہتر هے جو اپنے خاندانوں کی حکومتوں اور بدترین مالی سکینڈلز...ٹیکس چوری..پرسنٹیج...ٹهیکہ غبن..پولیس گردی...جج خریدنا....لینڈ مافیا...پٹواری مافیا...پولٹری مافیا...رئیل اسٹیٹ مافیا کے سرکرده اور سرغنہ هیں...جو تیس سال سے اس ملک کو لوٹ رهے هیں...جن کی دنیا بهر میں یا کارخانے لگے هیں...یا بیرونی بینکوں میں پیسے پڑے هیں پا پهر دنیا بهر میں محلات موجود هیں..اور کریڈٹ پر یا کچھ لیپ ٹاپ هیں یا جنگلا بس اور یا پهر بهیک میں دینے کے لیے بے نظیر کارڈ کے تین هزار روپے......
اور یہ الزامات کیا پاکستانی سیاست میں صرف عمران نے لگائے هیں...میں اس کی تفصیل دینے لگوں کہ کس نے کس پر کیا الزامات لگائے تو کانوں کی لویں سرخ هو جائیں گی سب کی....
پاکستانی سیاست کے سواد اعظم مولانا نے کتنی بار عمران کو یہودی ایجنٹ کہا؟
جب سلیم صافی نے ثبوت کا کہا تو حضرت نے کہا کہ میں اپنے ذمہ دار حیثیت میں کہہ رها هوں....
کون سی حیثیت...وه جس کی روز تولتا پاکستان کا منہ کو دهی لگائے هوئے نصرت جاوید دهجیاں اڑتا هے؟؟؟
یا پهر اس پاک گندگی بات کی جائے جو اس مشترکہ اجلاس میں اعتزاز اور نثار علی خان نے ایک دوسرے کے منہ پر ملی؟؟؟؟
یا پهر ان ڈالروں کا حساب مانگا جائے جو روس کے نام.پر کهائے گئے؟؟؟
یا ان پیسوں کی بات کی جائے جو آئی ایس آئی نے اس ملک کے غریب سیاست دانوں میں بانٹے؟؟؟
یا اس هار کی بات کی جائے جس کے لیے سوئس حکام کو سرکاری سطح پر ایپروچ کی گئی؟؟؟
یا اس کی بات کروں جس کے لیے غلام اسحاق خان سے راتوں کو بے نظیر حکومت گرانے کے منصوبے بنائے گئے؟؟؟
یا ان پوڑیوں، کشتوں، سلاجیتوں کی بات کروں جو ایک وزیراعلیٰ کے کمرے سے برآمد هوئے؟؟؟
یا مری کے گلوکاروں کا ذکر کروں؟؟؟
یا ان جہازوں کا ذکر کروں جس میں غیر ملکی لڑکیاں راتوں کو سیاحت کے لیے پاکستان جیسے پسمانده ملک آتی تهی؟؟
یہ بلیم گیم چهوڑ دیجیے....جہاد کے ڈالروں سے کهڑی کی گئی عمارتوں کے سر پر کلمہ حق لکهنے سے جھوٹ حق نہیں بن جایا کرتا...
سیاسی اختلاف کیجیے...اوچهے هتکنڈوں سے باز آ جائیں..
ورنہ پرده ہٹا دیا تو منہ چهپانے کی جگہ نہیں ملے گی...
مجهے شروع دن سے اس دهرنے سے اختلاف تها...سیاست تو میں نے یونیورسٹی سے نکلتے هی چهوڑ دی تهی...لیکن جو همدردی مجهے پی ٹی آئی سے تهی وه دهرنے کے شروع هوتے هی ختم هو گئی... الزام فوج کی مدد کی حد تو ٹهیک تها کہ پوری پاکستانی سیاست کی پوت اسی گملے کی پیداوار هے...اور شروع کے آثار بهی یہی لگ رهے تهے کہ فوج حکومت کو ہٹانا چاهتی هے....اگر عمران کے ساتھ تهے بهی تو پاکستانی سیاست کے لیے کوئی انہونی بات نہ تهی...
لیکن آپ عمران خان کے ساته قادیانیوں کو جوڑیں....یہودیوں کے ساتھ جوڑ دیں...وه امیتابه بچن کے دو نمبر ورژن گوهر شاهی کے ٹٹو سے جوڑ دیں.....تو پهر همارا بهی دل دکهتا هے...
خدا کرے کہ یہ دهرنا ناکام هو....جو جو اس دهرنے کی امید پر آئے تهے وه واپس انہی پرچموں میں دفن کے لیے پلٹ جائیں تو پهر هم دیکهیں گے..
اور لازم هے کہ هم دیکهیں گے...
چڑهتے سورج کے پجاریوں سے ویسے هی اپنی نہیں بنتی..اس لیے جب سورج زوال کی طرف جائے گا تو جانے والے چلے جائیں گے اور آنے والے آ جائیں گے....

No comments:

Post a Comment